Wednesday, 22 September 2021

جانم! پتا ہے اج ہمیں آخری بار ملے

 جانم!
پتا ہے اج ہمیں آخری بار ملے 432 دن ہو گئے ہیں اور تمھیں خط لکھتے ہوئے 382 دن۔۔۔  مجھے یاد نہیں کہ ان دنوں میں کوئی ایک دن ایسا ہوا ہو کہ تمھیں خط نہیں لکھ پایا ہون۔ ہاں کبھی کبھی موبائیل نہیں ہوتا تو اپنی ڈائری پر لکھ دیتا ہوں یا پھر خواب میں تمھیں وہ ساری باتیں بتا دیتا ہوں جو خط میں لکھنی ہوتی ہیں 
تمھیں پتا ہے! ساتویں کلاس سے لیکر 10 کلاس تک فیئر بک پورے نا کرنے پر استادوں سے لکڑیاں کہاتا رہا ہوں اج بھی اگر کوئی میرے استادوں کو بتلائے کہ میں تمھیں ہر روز 2 صفحوں پر مشتمل خطوط لکھتا ہوں تو وہ کبھی یقین نہیں کریں گے۔
مگر خیر اج تم بہت یاد آئی ہو۔ اج آفیس میں بہت اداس تھا۔ اب بھی اداس ہوں۔ دل کر رہا ہے کہ 6مھینوں کی چھٹی لے کر اسلام آباد چلا جاؤں ویسے تو من کراچی کا ہے مگر وہاں تم نہیں ہوگی تو وہی اداسیاں چھائی ہوئی ملیں گی۔ 
یونیورسٹی بہت یاد آ رہی ہے کبھی کبھی من کرتا ہے رزائن کر کے کہیں یونیورسٹی چلا جاؤں مجھے ھر ورسٹی سے جنت کی ہوا جو آتی ہے مگر یار تم تو جانتی ہو میرے حالات اب تو جیسے نا مردوں میں ہوں نا زندہ میں۔۔۔
دن میں دو بار خودکشی کا خیال آتا ہے ہر دفعا خواھش مار دیتا ہوں خد کو بچانے کے خاطر۔ 
میرا پاگل دل کبھی تسلیم نہیں کرتا تھا کہ میں ایک ہارا ہوا آدمی ہوں مگر اج اس نے بھی تسلیم کر لیا کہ میں کجھ نہیں ہوں ۔۔۔ میں اب آفیسر بھی نہیں بن سکتا۔۔۔ خیر اب اگر بن بھی جاتا تو کیا کرلیتا۔۔۔
پتا ہے ہم مڈل کلاس لوگوں کا بڑا مسئلہ کیا ہے ؟
ہمیں ایک ہے وقت اپنا باپ بھی خد بننا پڑتا ہے اور بیٹا بھی۔ ہم ایک وقت استاد بھی ہوتے ہیں تو شاگرد بھی۔ ہمیں خد کے ساتھ کسی اور کے خواھشات پر بھی سوچنا ہوتا ہے۔۔۔ اور اگر اپنے سے زیادہ ان پر توجہ نا دو تو کچھ بھی کر لو تم کچھ ہو ہی نہیں۔
یار بہت مایوسی کا شکار ہو گیا ہوں اور طبیعت میں چڑچڑاپن بھی زیادہ ہو گیا ہے اس لیئے اب خد کو اکیلا کردیا ہے اب ہوٹل میں بیٹھ کر چائے نہیں پیتا اب روڈ پر واک کرنے بھی نہیں جاتا۔ دوستوں سے ملنا بھی بند کردیا ہے ہتا کہ 4 دنوں سے گھر والوں سے بھی نہیں ملا گھر آتے ہی کمرا بند کر دیتا ہوں چائے کی طلب رات 12 کے بعد ہوتی ہے جو خد بنا لیتا ہوں۔ اور کہانا کاٹ پاٹ میں میرے کمرے میں ہی پڑا ہوا ہوتا ہے جو کہ اکثر کہانا بھول جاتا ہوں
اب بھی اس ذکر پہ یاد آیا کہ میں نے کھانا نہیں کھایا چلو اب کھا ہی لیتا ہوں۔۔۔
کتابوں میں اجکل "دیار دل داستان محبت" جیئم سید کی لکھی ہوئی کتاب اور 2 چار اور کتابیں اسٹڈی ٹیبل پر موجود ہیں۔
سوچ رہا ہوں اس سائیکالوجسٹ کے پاس چلا جاؤں جس کے پاس تب گیا تھا جب تم پہلی مرتبہ چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ اس نے علاج سے کافی بہتر ہوگیا تھا۔۔۔
اب وہی حالات دوبارا ہوگئے ہیں۔۔۔ 
یار دیکھو تم تو مجبور ہو نا ۔۔۔ پر یار میرے دوست بھی مجھے وقت نہیں دیتے جب وہ ساتھ ہوتے تھے تو میں تمہیں صرف خط لکھنے وقت یاد کرتا تھا۔۔۔
الٹا ستاتے ہیں یار بھلا دوست ایسے بھی ہوتے ہیں کیا جو ہمارے دشمن کے ساتھ مل کر ہمیں اگنور کریں۔ یار ہم نے تو کوئی حساب نہیں دکھا ہم نے دوستوں کو صرف دوست مانا تھا مگر یار انھوں نے ہمیں ٹشو پیپر سمجھا جب کام آیا اٹا لیا اور پھر پھینک دیا۔
یار تم اکیلی ہی تو ہو جس سے باتیں کرکے دل کا بار ہلکا کرتا ہوں ورنہ کوں سنتا مجھے۔
چلو تم بور ہو رہی ہو گی میں خط بند کرتا ہوں مگر تم بھی خط لکھو نا بہت دن ہوئے ہیں تمھاری طرف سے کچھ نہیں آیا صرف یاد کے سوا۔ یار آج تمھیں دیکھنے کا من 
اللہ نگہبان

0 comments:

تبصرو لکو

.

اوهان جي هر تبصري جو جواب انشاءالله جلد از جلد ڏنو ويندو