یوں ہی آج بس تمہاری یاد آئی ہے غبارِ دل بڑ گیا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے تم ساتھ ہوتی تو میں ٹوٹ کر رو پڑتا۔ اب رات کے 02 بج رہے ہیں اور میں آج ٹیک تیں سال بعد گھر کے آنگن میں ستاروں کے جھرمٹ کے نیچے سویا ہوا ہوں موسم ویسے تو بہت رنگین ہی مگر تم تو جانتی ہو میں تمہارے سوا کتنا مایوس ہوتا ہوں۔ تمہیں یاد ہے ایک دن تم نے کہا تھا کہ تم جب بھی مجھ سے ملتی ہو ہمیشہ تمہاری زندگی رنگیں ہو جاتی ہے۔ تمھیں لگتا تھا کہ میں بہت باذوق آدمی ہوں تم نے کہا تھا کہ اتنے مایوس گن حالات میں، میں ایسا کیسے کر لیتا ہوں۔آج تمیں بتا رہا ہوں سچ یے...