Wednesday, 22 September 2021

دل اداس ہے تمھیں بہت یاد کر رہا ہوں۔

 دل اداس ہے تمھیں بہت یاد کر رہا ہوں۔
پتا ہے سر درد اتنا تھا کہ ایک پل کے لیئے لگا تھا اب شاید دوبارا سر درد برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔
2 زینیکس بھی کھائی ہیں مگر نیند نے جیسے تم سے کجھ نکھرے ادھار لے لئے ہیں کم بخت آتی نہیں۔
یار پتا ہے وہ دوست جن کو میں سب کجھ سمجھتا تھا یار اب وہ مجھے کجھ نہیں سمجھتے اکیلا ہو گیا ہوں دل کر رہا ہے کہ اج تم میرے پاس ہوتی تو تمھارے کاندھوں پہ سر رکھ کہ چلا چلا کر روتا۔ اب تو آنسوں اندر جا رہے ہیں۔
یار وہ میرا دوست جو دو دو بجے مجھے سگریٹ پھنچاتا تھا جب تیری یاد میں مجھے سگریٹ پینے کا من کرتا۔
یار اج وہ سب مجھے فضول سمجھتے ہیں۔
پتا ہے اگر تمیں خط لکھنے کی عادت نا ہوتی نا میں خودکشی کر لیتا۔ اکھیں بھر آئی ہیں نا چاہتے بھی خط لکھنے میں وقفہ لے رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج لگاتار 10منٹ تک آنسوں نکلتے رہے اب سوچ رہا ہوں کہ آخر آنسوں کس کے لیئے تھی۔ ان دوستوں کے لیئے جن جن کو بات کرنا سکھائی یا پھر تمھارے لیئے جس سے جینا سیکھا۔۔
سگریٹ پینے کا من کر رہا ہے گاؤں میں میرا کوئی دوست نہیں جو اب مجھے سگریٹ مہیاء کرے بس ایک ہی تو تھا اپنا یار ۔۔۔۔۔۔۔
اے میری ہمدرد! یار پلیز آج رات میرے خواب میں آؤ نا مجھے اپنے کاندھوں پہ سر رکھ کر رونے دو نا پلیز۔۔۔
جسم کانپ رہا ہے خیر معمولی بات ہے یے تو جون جولائی میں بھی ہوتا ہے جب تم یاد آتی ہو یا پھر جب میرا من خودکشی کو سوچتا ہے۔۔۔
ارے ہاں کل تیری ایک دوست سے بات ہوی اس سے بات ہوئی اور اس سے بات ہو اور تمہارا ذکر نہ ہو ایسا بھی کیا ممکن ہے؟
اس نے بتایا کہ تم بھی میری باتیں یاد کرتی ہو مگر اس نے ہے بھی کمپیئر کیا کہ تم میری طرح شدت سے یاد نہیں کرتی۔ حسب معمول میں نے اس سے شکایت بھی کی کہ اب وہ مجھے تمہاری تصویریں ںہیں بھیجتی اس نے کہا کہ تم روکتی ہو یے کہے کر کہ میں تمہاری تصویریں دیکھ کر کہیں مایوس نا ہو جاؤں۔
ارے پچھلے دنوں ایک ناول پڑھی ہے "تو پڄاڻان" یار تمہارے مزاج کی ہے بھیج دوں..؟ تماری ایڈریس اب بھی کھارا در والی ہے نا۔۔۔؟؟
اچھا نہیں تمہیں ناول موصول ہونگی تو تمھارے ابا جی کو کون جواب دیگا ۔ چلو پنجاب کالونی والی سمیرا عروج کے گھر بھیج دونگا گا اس سے لے لینا ؟

ک

جانم! پتا ہے اج ہمیں آخری بار ملے

 جانم!
پتا ہے اج ہمیں آخری بار ملے 432 دن ہو گئے ہیں اور تمھیں خط لکھتے ہوئے 382 دن۔۔۔  مجھے یاد نہیں کہ ان دنوں میں کوئی ایک دن ایسا ہوا ہو کہ تمھیں خط نہیں لکھ پایا ہون۔ ہاں کبھی کبھی موبائیل نہیں ہوتا تو اپنی ڈائری پر لکھ دیتا ہوں یا پھر خواب میں تمھیں وہ ساری باتیں بتا دیتا ہوں جو خط میں لکھنی ہوتی ہیں 
تمھیں پتا ہے! ساتویں کلاس سے لیکر 10 کلاس تک فیئر بک پورے نا کرنے پر استادوں سے لکڑیاں کہاتا رہا ہوں اج بھی اگر کوئی میرے استادوں کو بتلائے کہ میں تمھیں ہر روز 2 صفحوں پر مشتمل خطوط لکھتا ہوں تو وہ کبھی یقین نہیں کریں گے۔
مگر خیر اج تم بہت یاد آئی ہو۔ اج آفیس میں بہت اداس تھا۔ اب بھی اداس ہوں۔ دل کر رہا ہے کہ 6مھینوں کی چھٹی لے کر اسلام آباد چلا جاؤں ویسے تو من کراچی کا ہے مگر وہاں تم نہیں ہوگی تو وہی اداسیاں چھائی ہوئی ملیں گی۔ 
یونیورسٹی بہت یاد آ رہی ہے کبھی کبھی من کرتا ہے رزائن کر کے کہیں یونیورسٹی چلا جاؤں مجھے ھر ورسٹی سے جنت کی ہوا جو آتی ہے مگر یار تم تو جانتی ہو میرے حالات اب تو جیسے نا مردوں میں ہوں نا زندہ میں۔۔۔
دن میں دو بار خودکشی کا خیال آتا ہے ہر دفعا خواھش مار دیتا ہوں خد کو بچانے کے خاطر۔ 
میرا پاگل دل کبھی تسلیم نہیں کرتا تھا کہ میں ایک ہارا ہوا آدمی ہوں مگر اج اس نے بھی تسلیم کر لیا کہ میں کجھ نہیں ہوں ۔۔۔ میں اب آفیسر بھی نہیں بن سکتا۔۔۔ خیر اب اگر بن بھی جاتا تو کیا کرلیتا۔۔۔
پتا ہے ہم مڈل کلاس لوگوں کا بڑا مسئلہ کیا ہے ؟
ہمیں ایک ہے وقت اپنا باپ بھی خد بننا پڑتا ہے اور بیٹا بھی۔ ہم ایک وقت استاد بھی ہوتے ہیں تو شاگرد بھی۔ ہمیں خد کے ساتھ کسی اور کے خواھشات پر بھی سوچنا ہوتا ہے۔۔۔ اور اگر اپنے سے زیادہ ان پر توجہ نا دو تو کچھ بھی کر لو تم کچھ ہو ہی نہیں۔
یار بہت مایوسی کا شکار ہو گیا ہوں اور طبیعت میں چڑچڑاپن بھی زیادہ ہو گیا ہے اس لیئے اب خد کو اکیلا کردیا ہے اب ہوٹل میں بیٹھ کر چائے نہیں پیتا اب روڈ پر واک کرنے بھی نہیں جاتا۔ دوستوں سے ملنا بھی بند کردیا ہے ہتا کہ 4 دنوں سے گھر والوں سے بھی نہیں ملا گھر آتے ہی کمرا بند کر دیتا ہوں چائے کی طلب رات 12 کے بعد ہوتی ہے جو خد بنا لیتا ہوں۔ اور کہانا کاٹ پاٹ میں میرے کمرے میں ہی پڑا ہوا ہوتا ہے جو کہ اکثر کہانا بھول جاتا ہوں
اب بھی اس ذکر پہ یاد آیا کہ میں نے کھانا نہیں کھایا چلو اب کھا ہی لیتا ہوں۔۔۔
کتابوں میں اجکل "دیار دل داستان محبت" جیئم سید کی لکھی ہوئی کتاب اور 2 چار اور کتابیں اسٹڈی ٹیبل پر موجود ہیں۔
سوچ رہا ہوں اس سائیکالوجسٹ کے پاس چلا جاؤں جس کے پاس تب گیا تھا جب تم پہلی مرتبہ چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ اس نے علاج سے کافی بہتر ہوگیا تھا۔۔۔
اب وہی حالات دوبارا ہوگئے ہیں۔۔۔ 
یار دیکھو تم تو مجبور ہو نا ۔۔۔ پر یار میرے دوست بھی مجھے وقت نہیں دیتے جب وہ ساتھ ہوتے تھے تو میں تمہیں صرف خط لکھنے وقت یاد کرتا تھا۔۔۔
الٹا ستاتے ہیں یار بھلا دوست ایسے بھی ہوتے ہیں کیا جو ہمارے دشمن کے ساتھ مل کر ہمیں اگنور کریں۔ یار ہم نے تو کوئی حساب نہیں دکھا ہم نے دوستوں کو صرف دوست مانا تھا مگر یار انھوں نے ہمیں ٹشو پیپر سمجھا جب کام آیا اٹا لیا اور پھر پھینک دیا۔
یار تم اکیلی ہی تو ہو جس سے باتیں کرکے دل کا بار ہلکا کرتا ہوں ورنہ کوں سنتا مجھے۔
چلو تم بور ہو رہی ہو گی میں خط بند کرتا ہوں مگر تم بھی خط لکھو نا بہت دن ہوئے ہیں تمھاری طرف سے کچھ نہیں آیا صرف یاد کے سوا۔ یار آج تمھیں دیکھنے کا من 
اللہ نگہبان

آج تم بے حساب یاد آئے۔۔۔

آج تم بے حساب یاد آئے۔۔۔
واجد علی عاجز
کاش کے سائنس کجھ ایسی ایجاد کرے جس سے میں جب چاہوں تمھارا نام اپنے دماغ سے نکال دوں۔
سوچا تھا کجھ بھی ہو اب تمہیں یاد نہیں کیا جائے گا یے میں اپنے آپ سے وعدہ نبھانا جانتا ہوں مگر میرے کم بخت دوست مجھے تمہاری یاد دلا دیتے ہیں اور میں تمہیں بھول نہیں پاتا۔
اور کجھ دن تک مسلسل کچی نیند میں آفیس جانا پڑتا۔ اب تو خیر کوئی۔ یے نہیں پوچہتا کہ میری آنکھوں کا رنگ لال کیوں ہے۔ میں نے اس جھوٹ کو آخر سچ بنا ہی ڈالا ہے کہ میری آنکھیں بچپن سے ایسی ہیں۔
اب تو کوئی بھی مجھے نہیں کہتا کہ میں وقت پہ بال کیوں نہیں بنواتا سب سمجھتے ہیں میری عادت ہے۔
اب تو کوئی نہیں پوچھتا کہ میں 2 2 دن اپنے کمرے سے کیوں نہیں نکلتا،
اب تو میری آنکھوں میں نمی دیکھ کر میرے دوست بھی مجھے آنکھوں کے ڈراپس سجیسٹ کرنے لگے ہیں ۔
اب تو ڈاکٹر بھی سر درد کے لیئے زینیکس دے دیتا ہے۔
سب کجھ وہ نہیں رہا تم بھی تو بدل گئی ہو۔۔۔ میری عادتیں بھی بدل گئی ہیں اب میری ہنسی سے ہوٹل کے ویٹر خاموش کی درخواست لے کر نہیں آتے اب تو لائبریرین کو غصا دلانے والے میرے کہکے بھی تو نہیں رہے۔
اب دوست زیادہ بولنے کی شکایت بھی نہیں کرتے۔
تمہارے بقول جو فالتو کام تھے سب بھلا دیئے ہیں 
اخبار میں سماجی مسئلوں پہ کالم نہیں لکھتا 
اب سندھی اخبار کو پابندی سے پڑھنا بھی بھلادیا ہے
اب دوستوں سے فون پر 4 منٹ سے زیادہ بات نہیں کرتا۔
اب کوئی بھی کال 1 رنگ پر نہیں اٹھاتا۔
اب مسیج کا جواب بھی 30 سیکنڈ کے بعد لکھتا ہوں۔
ٹی وی پر ٹاک شو بھی نہیں دیکھتا۔
شعر جو یاد کیئے تھے سارے بھلا دیئے ہیں کیوں کہ ان میں سے کجھ تمہیں پسند نہیں تھے اور کجھ تم سمجھ نہیں پاتی تھی۔۔
تم کہتی تھی نہ کہ  یے سب تم کر کے دکھاؤ گی یے سب میں بھول جائوں گا۔
بلکل تم نے سب کر دکھایا ہے میں ہار گیا ہوں تم جیت گئی ہو۔۔۔۔
میں اپنی ہار پہ ماتم نہیں کروں گا بس تمہاری جیت پہ آج رات نیند نہیں کر پائوں گا
 
#واجدعليعاجز 

ياد جانان

 مہیں پتا ہے پچھلے 2 سالوں سے میں انتھا گرم راتوں میں بھی گھر کے آنگن کے بجائے کمرے میں کیوں سوتا ہوں ؟
چاندنی راتوں سے مجھے ڈر کیوں لگتا ہے ؟
تم نہیں جانتی کہ 12-18 کی درمیان والی راتوں میں میری جیب سے زینیکس کیون ملتی ہیں ؟
اب تو خیر زینیکس کا اثر اتنا نہیں ہوتا 4 بھی کھا لی جائیں تو نیند 4 بجہ سے پھلے نہیں آتی۔
اج وہ رات ہے جس میں بھگتنا پڑتا ہے عجیب دکھ۔۔
اج چمکتے ہوئے چاند اور ستاروں کی نیچے سویا تو تیرے سورت یاد آگئی چاند کم بخت ہمیشہ تیری تصویر دکہلا کے رولاتا ہے۔
نہیں لکھا پاتا اب تمھارے یاد میں کوئی صحیفے۔۔۔ کاش آنسوں لکے جاتے اور واٹس ایپ بھی کی جاتے 😰